کسی کوکیسے بھلایا جاسکتا ہے || How can someone be forgotten || How to forget someone

GR SONS

 


کسی کوکیسے بھلایا جائے




لوگوں کی ایک بڑی تعداد مجھ سے رابطہ کرکے پوچھتی ہے کہ سر کیا کسی کو بھلایا جاسکتا ہے؟ یا کیا کسی کو دل سے نکالا جاسکتا ہے؟ خاص کر اس کو جو ایک لمبی مدت تک آپ کے دل میں رہا ہو. اگر ہاں تو کیسے میں نے کسی کو بھلانے سے متعلق بار بار پوچھے جانے والے سوالات کو اکٹھا کرکے ان کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے.

سوال
کیا کسی کو بھلایا جاسلکتا ہے؟

جواب
بہت سے لوگ جب یہ پوچھتے ہیں کہ اگر کسی کو بھلایا جاسکتا ہے تو پھر ہم اسے جسے بھولنا چاہتے ہیں اس کو کیوں نہیں بھول پارہے. تو میں انھیں جواب دیتا ہوں کہ اللہ نے انسان کے اندر بھلانے کی ایک خاص خوبی رکھی ہے. بہت سے لوگ اپنے اندت موجود اس شعور کا استعمال ہی نہیں کرتے. کسی کو بھلانے کے طریقوں پر عمل کرکے کسی کو بھی دل سے نکالا جاسکتا ہے. چاہیے ہمیں اس سے کتنی ہی شدید محبت کیوں نہ ہو. کسی کو بھلانا انسان کے اپنے اختیار میں ہے.

یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ بہت سے لوگ جو کسی کو بھول نہیں پاتے وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ میں اسے جس سے وہ محبت کرتے ہیں کبھی نہیں بھول سکتا. ان کا یہ یقین انھیں اسے بھولنے نہیں دیتا. کیونکہ نفسیات ہمیں بتاتی ہے کہ کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے کا ہمارا یقین ہی یہ طے کرتا ہے کہ وہ کام ہم کرسکتے ہیں یا نہیں. اگر ہمیں یقین ہو کہ یہ کام ہم کرسکتے ہیں تو وہ کام ہم کرلیتے ہیں. ورنہ اگر ہمارا یقین یہ ہو کہ میں یہ کام نہیں کرسکتا تو خواہ وہ کام کتنا ہی آسان کیوں نہ ہو, ہم اسے کبھی نہیں کرسکتے.


سوال
کیا کسی کو بھلانا مشکل ہے؟

جواب
اس سوال کے جواب میں نفسیات ہمیں یہ بتاتی ہے کہ دنیا کا کوئی بھی کام اس وقت تک مشکل ہوتا ہے جب تک کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ یہ کام مشکل ہے. جس دن ہم کسی کام کو کرنے سے پہلے یہ مان لیں کہ یہ مشکل نہیں ہے وہ ہمارے لیے آسان ہوجاتا ہے. اس لیے جو لوگ یی یقین رکھتے ہیں کہ کسی کو بھلانا مشکل اور نا ممکن ہے تو وہ ایسے لوگوں کے لئے کسی کو بھلانا مشکل اور ناممکن ہوتا ہے۔

سوال
ہم کسی کو کیوں بھلانا چاہتے ہیں؟

جواب
دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کسی کی یاد ہمارے حال کو خراب کرے تو ہم اسے بھولنا چاہتے ہیں. تاکہ اسے جس کی یاد ہماری خوشیاں خراب کرتی ہے اس کو بھلا کر ہم خوش رہ سکیں.


یہ بھی پڑھیں

سوال
کسی کو بھلانے میں کتنا وقت لگتا ہے؟

جواب
جہاں نفسیات ہمیں بتاتی ہے کہ انسان چھ ماہ میں دنیا کے بڑے سے بڑے دکھ سے نکل آتا ہے وہیں یہ ہمیں بتاتی ہے کہ کسی کو بھلانے میں زیادہ سے زیادہ تین ماہ لگتے ہیں.

کسی کو بھلانے کے طریقے


(1) فیصلہ کریں کسی کو بھلانے کے لیے سب سے پہلے فیصلہ کریں کہ میں اس شخص کو بھلانا چاہتا ہوں. یاد رکھیں فیصلہ جتنا مضبوط ہوگا اتنی جلدی آپ دوسرے انسان کو بھول پائیں گے.

(2) رابطہ نہ رکھیں جسے بھلانا ہو اس سے کسی قسم کا بھی رابطہ نہ.رکھیں. اگر رابطہ رکھنا مجبوری ہو تو ایک لفظ یا جملے کا تعلق رکھیں. نہ لمبی بات کریں اور نہ لمبی بات سنیں.

(3) بات نہ کریں جسے بھلانا ہو اس سے بات نہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے بارے میں بھی بات کرنا بند کردیں. اگر کوئی آپ سے اس کے بارے میں معلومات دینے یا لینے یا ویسے ہی کوئی بات کرنے لگے تو اسے وہی روک دیں.

(4) دھیان نہ رکھیں جسے بھلانا ہو اس کا دھیان رکھنا چھوڑ دیں تاکہ وہ کیا کررہا ہے. کس سے ملتا ہے. اب کہاں کس حال میں رہتا ہے. کسی کو بھلانے کے سفر میں آپ کا اس کی خبروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہیے. اس لئے اس کے بارے میں خبریں اکٹھی کرنا بند کریں.

(5) تصویریں اور میسجز نہ سمبھالیں بہت سے لوگ اپنے محبوب کی پرانی تصویریں اور میسجز سمبھال کر رکھتے ہیں اور انھیں دیکھ دیکھ کر دکھی ہوتے رہتے ہیں. اس لئے اس کی ساری تصویریں اور میسجز ڈلیٹ کردیں. یاد رکھیں وقت کے ساتھ ساتھ تصویریں اور میسجز اپنا مطلب بدلتے رہتے ہیں. ایک وقت میں جو تصویر دیکھ کر تسکین ملتی تھی, آج انھیں دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے. ایک وقت میں وہ میسجز جسے پڑھ کر محبت کا احساس ہوتا تھا. آج انہیں پڑھ کر دھوکے کا احساس ہوتا ہے.

(6) چیزیں نہ سنبھالیں اس کے دیئے ہوئے تخفے یا اس سے جڑی چیزیں صدقہ کردیں. اور اگر وہ صدقہ کرنے کے قابل نہ ہوں تو انھیں پانی میں بہا دیں. یعنی ضائح کردیں.

(7) کاش کی فصل نہ بوئیں بہت سارے لوگ کسی کے جانے کے بعد کاش کی فصل بوتے رہتے ہیں کہ کاش میں یہ کرتا کاش میں یہ نہ کرتا تو ایسا نہ ہوتا. جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوجاتا ہے. چاہے آپ جو مرضی سوچتے رہیں. اس لئے جو ہونا تھا وہ ہوگیا اب کاش کی فصل کا کوئی فائدہ نہیں.

ماضی کے مردہ خانے میں جانا بند کردیں بہت سے لوگ کسی کے جانے کے بعد ماضی کے مردہ خانے میں جا کر بار بار دیکھتے رہتے ہیں. کہ میں اس کے ساتھ خوش تھا. اس کے ہوتے ہوئے سب ٹھیک تھا. ایسا نہ کریں

یاد رکھیں اس کے ساتھ گزارا وقت اچھا تھا یا جیسا بھی دل فریب تھا اب وہ ماضی بن گیا ہے. چاہے آپ کتنی بار ماضی کے پاس کیوں نہ جائیں. اس کے پاس آپ کو دینے کے لیے نیا کچھ نہ ہوگا سوائے دکھ کے.

(9) خود کو کمرے مین قید نہ کریں بند کمرہ تنہائی اور لوگوں سے دوری کسی کو بھلانے میں معاون ثابت نہیں ہوتے.

(10) دکھ سے دور رہیں کسی کو بھلانے کے دور میں دکھی گانے نہ سنیں. دکھی فلمیں نہ دیکھیں. دکھی کتابیں نہ پڑھیں. دوسرے دکھی لوگوں کا دکھ نہ سنیں. کیونکہ یہ آپ کا دکھ بڑھاتے ہیں حالانکہ ایسا کرتے ہوئے لگتا ہے کہ میرا دکھ کم کررہے ہیں.

جو ذہن کھانا پینا اور سونا بھول سکتا ہے وہ اس بد نصیب کو بھی بھول.سکتا ہے جسے آپ بھلانے کی کوشش کررہے ہیں. اپنے ذہن کی طاقت پر بھروسہ رکھیں...انشاءاللہ یہ آپ کو ڈس اپوائینٹ نہیں کرے گا..

گولڈن بات
نماز کی پابندی. قرآن پاک کی تلاوت کو اپنی زندگی میں شامل کرلیں. کیونکہ اللہ پاک سے بہتر کوئی دوست نہیں ہے. جو اللہ پاک کے ہوجاتے ہیں پھر دنیاوی محبتیں ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی.