پاکستان کے تین بڑے ایئرپورٹس آؤٹ سورس کرنے کی کارروائی کا آغاز | The process of outsourcing three major airports of Pakistan has started

GR SONS

 



پاکستان کی وزارت خزانہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ملک کے تین بڑے ایئرپورٹ آؤٹ سورس کرنے کی 

کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

جمعرات کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جمعرات کو وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے 

ایئرپورٹس آؤٹ سورس کرنے کے لیے ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن سے رابطہ کیا ہے۔


پاکستان کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ایئرپورٹس کو مشترکہ طور پر چلانے کے لیے قطر کے ساتھ مذاکرات میں رہا ہے، 

تاہم اس شراکت داری کی تفصیلات یا معاہدہ سامنے نہیں لایا گیا ہے۔

 

پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے کئی ماہ سے قطر کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ پاکستان کو ادائیگیوں کے 

توازن کے بحران کا سامنا ہے اور اس کے مرکزی بینک کے ذخائر بمشکل چار ہفتوں کی درآمدات کر سکتے ہیں۔ پاکستان کا ابھی 

تک آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہیں ہو سکا۔

 

گزشتہ برس دسمبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے تین بڑے ہوائی اڈوں، جناح انٹرنیشنل کراچی، اسلام آباد 

انٹرنیشنل اور علامہ اقبال انٹرنیشنل لاہور کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آؤٹ سورسنگ کا عمل شروع کرنے کی 

ہدایت کی تھی۔


شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا بازی اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے امور پر ایک اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا 

تھا۔


اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ معمول کا منافع بخش عمل ہے اور اسے انٹرنیشنل 

بیسٹ پریکٹسز میں شمار کیا جاتا ہے۔


اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ ’ابتدائی طور پر ملک کے دو بڑے ہوائی اڈوں جناح انٹرنیشنل کراچی اور اسلام آباد انٹرنیشنل کی آؤٹ 

سورسنگ کی جائے گی اور یہ عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیا جائے گا۔ ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ سے 

ناصرف حکومت کو منافع ملے گا بلکہ ایئرپورٹس پر مسافروں کو بین الاقوامی سطح کی سہولیات بھی میسر آئیں گی۔


وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’تمام متعلقہ ادارے اس سلسلے میں تیز تر اقدامات کریں اور اس تمام عمل میں شفافیت کا خاص خیال 

رکھا جائے۔


ایوی ایشن حکام کے مطابق حکومت پاکستان کو ہوائی اڈوں سے سالانہ 30 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوتی ہے جبکہ آؤٹ 

سورسنگ کرنے سے نہ صرف آمدن میں کئی گنا اضافہ ہوگا بلکہ بین الاقوامی کمپنیوں سے معاہدے ڈالرز میں طے کیے جائیں 

گے جو حکومت کے لیے ملک میں ڈالرز کے ذخائر بڑھانے کا ایک ذریعہ ہوں گے۔ 


دوسری جانب بین الاقوامی کمپنیاں لاؤنجز اور ٹرمنلز میں بین الاقوامی برینڈز، ریستوران اور دیگر وہ تمام سہولیات فراہم کریں 

گی جو بین الاقوامی سطح پر ہوائی اڈوں پر مسافروں کو دی جاتی ہیں۔


مجوزہ فریم ورک کے تحت ایئر پورٹ ٹرمینل سروسز، پارکنگ، گراؤنڈ ہینڈلنگ، کارگو سروسز اور صفائی کے شعبوں کو آؤٹ 

 سورس کیا جائے گا جبکہ سکیورٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے شعبے سول ایوی ایشن ہی کے کنٹرول میں ہوں گے۔